Believes in this Islam and the cornerstone of all its efforts is to attain the pleasure of Allah and succeed in the hereafter. Sincerity in all the acts viz. purification of self, reforming the society, establishing social justice etc. is the only prerequisite for their acceptance in the eyes of Allah.

  قرآن مجید اللہ رب العزت کا کلام ہے۔ اسےنہ بدلاجا سکتا ہے اور نہ اس میں حذف و اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کو سمجھنا،عمل کر نا اور دوسروں تک پہنچا...

قرآن مجید کی آیات حذف یا اضافہ نہیں کی جا سکتی

 


قرآن مجید اللہ رب العزت کا کلام ہے۔ اسےنہ بدلاجا سکتا ہے اور نہ اس میں حذف و اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کو سمجھنا،عمل کر نا اور دوسروں تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ اس سے قبل اس کو اللہ کا کلام سمجھنااور اس پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔وسیم رضوی جیسے موقع پرست افراد کے لئے ہو سکتا ہے یہ مذاق ہو لیکن اہل ایمان اپنا مستقل عقیدہ رکھتے ہیں۔ باطل وطاغوتی قوتیں ہمیشہ متفق علیہ چیزوں کو انتشار کا رخ دیتی ہیں۔ وسیم رضوی کی حرکت اسی قبیل سے ہے۔ 26 آیات کو ملک کی بڑی عدالت میں چیلنج کرنا کسی ایمان والے کا عمل نہیں ہوسکتا۔ہمیں علماء اہل تشیع سے مل کر وسیم رضوی کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینا چاہیے۔ 
بابری مسجد پر بھی وسیم رضوی کا اسٹینڈ سرکاری موقف کے ساتھ تھا۔جبکہ شیعہ علماء نے اس کی مخالفت کی تھی۔ حالانکہ فقہ جعفریہ میں مسجد کو منتقل کیا جا سکتا ہے اس کے باوجود وسیم رضوی جو شیعہ ہے اس کے خلاف بیانات دیے گئے تھے۔طلاق ثلاثہ کے موقع پر بھی شیعہ علماء نے مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ساتھ دیا تھا باوجود اس کے کہ ایک وقت کی تین طلاق کو فقہ جعفریہ میں ایک ہی تسلیم کیا جاتاہے۔صحابہ  اور صحابیات کی شان اقدس میں گستاخی کے مرتکب کو امام خامنائی جو موجودہ ولایت فقہی کے منصب پر ہیں،مسلمان نہیں سمجھتے اور سنیوں کی رائے سے متفق ہیں۔
قرآن مجید تو مسلمانوں کے تمام فرقوں،مسالک و مشارب،جماعتوں و تنظیموں اور اداروں و خانقاہوں میں متفق علیہ ہے کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔محمد رسول اللہ ﷺکے قلب اطہر پر نازل ہوا ہے۔یہ بھی ہمارا عقیدہ ہے کہ قرآن کریم تمام انسانوں کو مخاطب کرتا ہے۔گویا یہ تمام انسانیت کی میراث ہے۔اس میں حذف اضافہ یا تبدیلی ممکن نہیں ہے۔آج جو قرآن مجید ہمارے پاس ہے اس کا مواد من و عن محمد رسول اللہ ﷺپر نازل شدہ ہے۔کوئی اپنے دماغ وعقل سے اسے سمجھنے کے لیے غور وفکر اور تدبر تو کر سکتا ہے لیکن اس کا انکار نہیں کر سکتا چہ جائے کہ اسے عدالتوں کی چوکھٹوں پر رسوا کیا جائے۔
مسلمان شیعہ علماء اکرام سے درخواست کریں کہ دریدہ دہن وسیم رضوی کو خارج از اسلام قرار دیا جائے۔عدالت عظمی کو یہ پیغام دیں کہ یہ تمہارے دائرے کار میں نہیں آتا ہے کہ قرآن کی آیات کے بارے میں فیصلہ کیا جائے۔ اگر عدالت وسیم رضوی کی درخواست کو سنوائی کے لئے قبول کرتی ہے تو یہ مان لینا چاہیے کہ حکومت اور عدالت کی نیتوں میں کوئی فرق نہیں ہے اور مسلمانوں اور اسلام وشعائر اسلام کے تعلق سے آئندہ ان کی کیا پالیسیاں ہو سکتی ہیں۔ میرے خیال میں قرآن خود حکومت،عدالت اور دریدہ دہن سمیت اہل ایمان کے لیے حجت بننے جارہا ہے۔آئندہ کے لائحہ عمل کو بنانے اور اس کے لیے جد وجہد کرنے کے لیے موجودہ ماحول اپنے اندر ایک واضح علامت رکھتا ہے۔

ہمیں اللہ کے کلام سے جڑنے اور اس سے استفادہ کرنے کی بڑے پیمانے پر سعی و جہد کرنی چاہیے۔ بچوں، جوانوں، خواتین  اور مردوں کے لیے ناظرہ قرآن سے لے کرتجوید سے لے کر ترجمہ اور ترجمہ سے لے کر تفاسیر تک سمجھنے و سیکھنے کا ماحول بنانا چاہیے۔قرآن کی زبان کو سیکھنے سمجھنے کا نظم کرنا چاہیے۔اس پر عمل کرتے ہوئے دوسروں تک پہنچانے کے لیے جدوجہد کرنا چاہیے۔

0 comments: