Believes in this Islam and the cornerstone of all its efforts is to attain the pleasure of Allah and succeed in the hereafter. Sincerity in all the acts viz. purification of self, reforming the society, establishing social justice etc. is the only prerequisite for their acceptance in the eyes of Allah.

مسلمانوں کی بھارت آمد سے ہی ایک طبقہ ان سے انتہائی نفرت کرتا رہا ہے۔ آٹھ سو سالوں کی حکومت نے ان کی سیاسی حسد کو دو چند کر دیا ہے۔ غلط...

مزاحمت ! زندگی کی علامت ہے۔


مسلمانوں کی بھارت آمد سے ہی ایک طبقہ ان سے انتہائی نفرت کرتا رہا ہے۔ آٹھ سو سالوں کی حکومت نے ان کی سیاسی حسد کو دو چند کر دیا ہے۔ غلط قسم کے الزامات، بہتان وغیرہ لگا کر ہمیں بد نام کیا جاتا رہا ہے۔ تاریخی طور پر ان الزامات کی کوئی اہمیت ہی نہیں بلکہ اکثر الزامات جھوٹ پر مبنی ہے۔ اس نفرت کے الاؤ نے اب اتنی شدت اختیار کر لی ہے کہ خبر بھلے ہی جھوٹ ہو اس پر بھی بھیڑ یکجا ہو جاتی ہے اور اپنی نفرت کا اظہار کرتی ہے۔ دادری کے محمد اخلاق سے لے کر آسام کے حالیہ واقعات تک بیف کے نام پر مسلمانوں کا خون حلال کر دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی مداخلت کے باوجود "جس کی لاٹھی اس کی بھینس" کا قانون تسلیم ہی نہیں عملاً نافذ کیا جا رہا ہے۔ کورٹ کے ڈائریکشن کے بعد بھی حکومت "بیف کے پجاریوں" سے مسلمانوں کی جان کا تحفظ نہیں کر سکتی تو خود مسلمانوں کو اپنے جان و مال کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ بزدلی کی موت مرنا جرم ہے، مزاحمت کرنا عین نیکی ہے، مزاحمت کرتے ہوئے جان چلی جائے تو شہادت کی موت ہے،  تحفّظ خود اختیاری کسی بھی انسانی دنیا کے قانون کا حصہ ہی نہیں بلکہ  عین قانون ہے، شریعت جس کی اجازت دیتی ھے، انسانیت جسے مانتی ہے، مصیبت میں مزاحمت کرنا اور اپنے بھائی کی مدد کرنا، ظلم کے خلاف کھڑے ہونا اور ظالم کا ہاتھ پکڑنا زندگی کی علامت ہے۔

تحریر:
ضیاء الدین صدیقی ، اورنگ آباد

#MillatAwareness #WahdatVision #MobLynching #WV05

0 comments: