Believes in this Islam and the cornerstone of all its efforts is to attain the pleasure of Allah and succeed in the hereafter. Sincerity in all the acts viz. purification of self, reforming the society, establishing social justice etc. is the only prerequisite for their acceptance in the eyes of Allah.

بنارس ہندو مذہب کا اہم تیرتھ استھان ہے ،گھنی آبادی اور پتلی گلیاں اس کی پہچان ہے ،اسی گنجان آبادی کے درمیان ’’گیان واپی مسجد ‘‘کے تی...

بنارس کی’’گیان واپی مسجد ‘‘کہیں بابری مسجد نہ بن جائے-


بنارس ہندو مذہب کا اہم تیرتھ استھان ہے ،گھنی آبادی اور پتلی گلیاں اس کی پہچان ہے ،اسی گنجان آبادی کے درمیان ’’گیان واپی مسجد ‘‘کے تین گنبد اپنے وقتوں کی عظمت کا نشان بنے کھڑے ہیں۔اجودھیا کی بابری مسجد ،بنارس کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی جامع مسجد ان پر فرقہ پرستوں کی نظر بد گھڑی ہوئی ہے ۔6 دسمبر 1992کو اجودھیا میں کارسیوا کے نام پر لاکھوں جنونیوںکو جمع کیا گیا اور دن کی روشنی میں بابری مسجد ڈھا دی گئی ۔توڑنے والے آزاد اور بے مہار گھوم رہے ہیں ،جو اپنے حق کی بات کر رہے ہیں انہیں دنیا بھر کے مسائل سے سابقہ پیش آرہا ہے۔
نریندر مودی کے بنارس سے منتخب ہونے کے بعد جو شہر کی روپ ریکھا تیار کی گئی ہے اس میں ’’بنارس کوریڈور ‘‘کا منصوبہ بھی ہے اس منصوبے میں مسجد بیچ میں آتی ہے اور لاکھوں لوگوں کو اس کے اطراف جمع ہونے کی گنجائش پیدا کی جارہی ہے ۔گزشتہ دنوں ’’کوریڈور ‘‘بنانے کے ضمن میں ہی مسجد کے چبوترے کو ڈھا دیا گیا ۔شروعات ہو رہی ہے ’’کوریڈور ‘‘بنانے کے بعد لاکھوں لوگوں کو جمع کیا جائے گا اور کارسیوا کے نام پر ’’گیان واپی مسجد ‘‘بھی شہید کی جاسکتی ہے ۔اس کا اندیشہ جتلایا جارہا ہے ۔وہاں کے امام مفتی عبدالباطن نعمان صاحب نے ’’ٹائمز آف انڈیا ‘‘کو بتایا کہ اس ’کوریڈور ‘سے اندیشے توبڑے لاحق ہے۔ چبوترا ڈھانے کے اطلاع رضوان الہی جو وہاں کے مساجد تحفظ کمیٹی کی سیکریٹری ہے ،انہوں نے دی ہے کہ گزشتہ دنوں اسے ڈھا دیا گیا تھا ۔مسلمانوں کی بھیڑ اکٹھا  ہوئی اور انتظامیہ پر دباؤ ڈالا گیا تب جا کر انتظامیہ نے اس چبوترے دوبارہ بنانے کا وعدہ کیا ہے ۔
فرقہ پرستوں کی فہرست میں تین ہزار سے زائد مساجد ایسی ہے جنہیں وہ کسی نہ کسی وجہ سے ہتھیانے کے در پر ہے ۔سرفہرست یہ تین مساجد ہے جن میں بابری مسجد کی صورتحال ہمارے سامنے ہیں ،گیان واپی مسجد کو نقصان پہنچانے کی شروعات ہو چکی ہے۔جبکہ شہادت بابری مسجد کے بعد پارلیمنٹ نے باضابطہ ایک قانون پاس کیا تھا کہ 15اگست 1947 کو جو عبادت گاہ جس روپ میں اور جس کی ہوگی اس کی حیثیت ویسی ہی تسلیم کی جائیں گی ۔سوائے بابری مسجد کے کیوں کے اس کا مسئلہ ہی پیش نظر تھا ۔اس اعتبار سے گیان واپی مسجد 15 اگست1947 کو مسجد ہی کی حیثیت سے ریکارڈ پر موجود ہے بلکہ اس سے بھی چار سو سال پہلے اور نگ زیب عالمگیر نے اس مسجد کی تعمیر کی تھی اس کا بھی ریکارڈ موجود ہے ،تب کیا خطرہ ہوسکتا ہے ۔اصل میں حکمرانوں کی نیتوں کا بھروسہ نہیں ہے ،عوامی چاہت کو ہوا دے کر اسے شعلہ بنایا جاتا ہے اور ہر ’’قانون ‘‘اور ’’قدر ‘‘دھری کی دھری رہ جاتی ہے ۔
بنارس کے مسلمانوں کو یقین دلانا چاہیے کہ ہم سب ہر حال میں آپ لوگوں کے ساتھ ہے کسی بھی ایسی حرکت کا فی الفور نوٹس لیا جائے گا ۔ہمت حوصلہ جو ایمانی شان کےمظاہرہیںہر صورت میں باقی رہیں گے جب کسی قوم کے شعائر کو ختم کیا جاتا ہے تو اس کی تہذیب فنا ہونا شروع ہوتی ہے اور عقیدہ و نظریے میں  اضمحلال ہو تو قومصفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہے ۔ ان حالات میں ایمان اپنی تہذیب کے ساتھ رہنے کا عزم ہیہمیں اپنے شعائرکے تحفظ اور اس کے قدردانی کے لئے تیار کر پائے گا۔

#MillatAwareness #WahdatVision #GyanVapiMasjid #BanarasCorridor #HinduTerror #WVPost18

0 comments: